Description
سیما پیروز
افسانہ نگاری میں خواتین نے نمایاں کام کیا ہے۔ سیما پیروز کا تعلق بھی افسانہ نگار خواتین سے ہے۔ ان کا پہلا مجموعہ ’’شام کی سرگوشی‘‘ کلاسیک لاہور نے 1989ء میں شایع کیا تھا۔ ان کے دوسرے افسانوی مجموعوں میں ’’روشنی کی تتلیاں‘‘ ، ’’کافی کی پیالی اور محبت‘‘، ’’طوفان کے بعد‘‘ اردو میں ،جب کہ ’’کج دار رشتہ‘‘ پنجابی زبان میں ہیں۔
سیما پیروز کا اسلوب ان کے موضوعات کی طرح بہت اہم ہے۔ عورت، معاشرہ اور اس تعلق سے بننے والے رویے، رشتے اور الجھنیں ان کے موضوعات میں اہم ہیں۔ ان کا اسلوب جداگانہ ہے اور وہ دوسروں سے ہٹ کر بات کرتی ہیں۔
’’وقت سے گرالمحہ‘‘ان کا تازہ ترین افسانوی مجموعہ ہے۔ سیما پیروز تعلیم کے اعتبار سے گریجویٹ ہیں، لیکن ان کے افسانوی کام پر ایم فل سطح کے دو مقالے لکھے جا چکے ہیں۔ پہلا مقالہ ’’سیما پیروز کی افسانہ نگاری‘‘ اور دوسرا مقالہ ’’سیما پیروز کے افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ‘‘ ہے۔
ہر کہانی کا انجام اسے منفرد بناتا ہے۔ لازمی نہیں ہے کہ کہانی مختلف بھی ہو، تاہم انجام مختلف ہو سکتا ہے۔ ہر انسان یکساں حالات میں دوسرے انسان سے مختلف یا برعکس نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ سیما پیروز کا کوئی بھی افسانہ شروع کریں اور کہیں کہ اس میں کیا منفرد ہے، کیا نیا ہے؟ وہی کہانی ہے۔ یہ تاثر افسانہ ختم ہوتے ہی یوں دور ہو جاتا ہے، گویا تھا ہی نہیں۔ کہانی چونکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ ایک لفظ یا پھر ایک جملہ سارا منظر بدل ڈالتا ہے۔
یہی وہ لمحہ ہے، جب وقت کی آبشار سے گرتا ہے ،تو تلاطم خیز ہو جاتا ہے۔ اس تلاطم کی صدا پورا عہد بن کے قاری کے حواس پر چھا جاتی ہے۔ بیم و رجا کی کش مکش میں سے امید ٹپکتی ہے۔
’’وقت سے گرا لمحہ‘‘ حیاتِ نو کا نقیب بنتا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.