Description
پروفیسر خورشید احمد
پروفیسر خورشید احمد کا شمار ان اہل علم و قلم میں ہوتا ہے، جنھوں نے قانون سازی اور قانون دانی میں یکساں مہارت سے خدمات سر انجام دیں۔ پاکستان کی سیاسی ، پارلیمانی اور دستوری تاریخ ان کے کام، کردار اور تذکرے سے ہی مکمل ہوتی ہے۔ پارلیمان اور عدلیہ، جن مراحل سے گزریں، وہ ان کے عینی شاہد بھی رہے اور بروقت خرابیوں کی نشان دہی بھی کرتے رہے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ ، قلم و قرطاس سے گہرا اور انمٹ رشتہ اور پیہم جدوجہد سے پاکستان کو دستورکی راہ پر ڈالنے کے لیے شان دار کردار ادا کیا۔ اہم ملی، قومی اور بین الاقوامی سطحوں پر ایوارڈز کے مستحق قرار پائے۔ شاہ فیصل ایوارڈ، اسلامک ڈویلپمنٹ پر ائز ان اسلامک اکنامکس، امریکن فنانس ہائوس پرائز ان اسلامک اکنامکس، ان میں سے چند ہیں۔ ستر سے زائد کتب، بے شمار مضامین اور اداریوں کے خالق پروفیسر صاحب پارلیمنٹ، دستور اور عدلیہ میں نہایت اہم نکات پر بے لاگ تجزیہ پیش کرتے نظر آتے ہیں۔
آپ یقیناً جاننا چاہیں گے
پاکستان کی پارلیمانی تاریخ تسلسل سے محروم کیوں رہی؟
دستور سازی کس طرح ہوتی رہی اور رکاوٹیں کیا تھیں؟
عدلیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کس طرح اور کس نےاٹھائے؟
اداروں کی جنگ نے پاکستان کی ترقی کی راہیں کیسے مسدود کیے رکھیں؟
ان مشکل سوالات کا جواب یہ کتاب ہے جو:
پارلیمان ، اختیار اور اقتدار پامال کرنے والے کردار بے نقاب کرتی ہے۔
دستور، قانون اور بے لاگ نفاذ ناکام بنانے والوں کو سامنے لاتی ہے۔
عدالتی فیصلوں کو متنازع بنانے اور ٹھہرانے والے چہرے دکھاتی ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.